جمعہ، 30 جون، 2023

حلال جانور کی اوجھڑی کھانا کیسا؟

(سنی اسلامک کوئز گروپ)

حلال جانور کی اوجھڑی کھانا کیسا

سوال نمبر(02)
 آج کاسوال

           حلال جانور کی اوجھڑی کھانا کیسا ؟


الجواب::

           حلال جانور کی اوجھڑی کھانا ناجائز و مکروہِ تحریمی (قریبِ حرام) اور گناہ ہے-


رسول اللہ علیہ السلام نے حلال جانور کے جن اعضاء کو مکروہ وممنوع جانا ہے وہ سات ہیں:

               (۱) پِتّہ (۲) مثانہ، (۳) شرمگاہ (۴) ذَکر،  (۵) کپورے، (۶) غدود اور (۷) خون، 


[المعجم الاوسط حدیث: 9486، جلد 10، صفحہ 217، مکتبة المعارف ریاض]


مثانہ کیونکہ پیشاب جیسی نجاست کا محل ہےجسکی وجہ سے ممنوع قرار دیا گیا. اب اگر اوجھڑی کو مثانہ پر قیاس کریں تو یہ بھی مکروہِ تحریمی ٹہرے گی کیونکہ اوجھڑی گوبر جیسی نجاست کا مستقر ہے- لہذا دونوں میں جب علت مشترکہ پائے گئ تو جس طرح مثانے کو کھانا جائز نہیں اسی طرح اوجھڑی کا کھانا بھی #ناجائز ٹہرا-


سیدی اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ:


”اوجھڑی آنتیں، جن کا کھانا مکروہ ہے“


فتاویٰ رضویہ، جلد 14، صفحہ 705، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاھور] 


فقیہِ ملت مفتی محمد جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ:


              ”اوجھڑی اور آنتیں کھانا درست نہیں اللہ کا ارشاد ہے: و یحرّم علیھم الخبائث....نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خبائث گندی چیزیں حرام فرمائیں گے- اور خبائث سے مراد وہ چیزیں ہیں جن سے سلیمُ الطبع لوگ گِھن کریں- اور انہیں گندی جانیں امامِ اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں 'اما الدّم فحرام بالنّص واکراہ الباقیة لِاَنّھا..............اس سے معلوم ہوا کہ حیوان ماکول اللحم کے بدن میں جو چیزیں مکروہ ہیں انکا مدار خُبث پر ہے- اور حدیث میں مثانہ کی کراہت منصوص ہے- اور بیشک اوجھڑی اور آنتیں خبائث میں مثانہ سے زیادہ نہیں تو کسی طرح کم بھی نہیں- مثانہ اگر معدنِ بَول ہے تو اوجھڑی اور آنتیں مخزنِ رفث ہیں- لہذا دلالتُ النص سمجھا جائے یا اجزائے علتِ منصوصہ بہر حال اوجھڑی اور آنتیں کھانا جائز نہیں...“


[فتاویٰ فیضُ الرسول، جلد 2، صفحہ 433، مطبوعہ شبیر برادرز لاھور]


سیدی اعلٰی حضرت امام احمدرضاخان علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ:

                        ”دُبر یعنی پاخانے کا مقام، کرش یعنی #اوجھڑی ،امعاء یعنی آنتیں بھی اس حکم کراہت میں داخل ہیں،“

[فتاویٰ رضویہ، جلد 20، صفحہ 232، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاھور]


مزید اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے حلال جانور کے اجزائےممنوعہ چیزوں کا کرتے ہوئے اوجھڑی کو بھی ان میں شمار کیا


[فتاویٰ رضویہ، جلد20، صفحہ 240،241، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاھور]


شہزادہءاعلٰی حضرت شاہ مصطفیٰ رضا خان مفتئ اعظم ھند علیھماالرحمہ نقل کرتے ہیں:


”سیدی اعلٰی حضرت سے سوال ہوا: اوجھڑی کھانا کیسا؟

ارشاد فرمایا: مکروہِ(تحریمی) ہے“


[ملفوظاتِ اعلٰی حضرت، حصّہ چہارم، صفحہ 449، مطبوعہ مکتبةُ المدینہ کراچی شریف]


فتاویٰ فیضُ الرسول میں ہے کہ:


”حلال جانور کی اوجھڑی کھانا مکروہِ تحریمی قریبِ حرام ہے....“


[فتاویٰ فیض الرّسول، جلد 2، صفحہ 432، مطبوعہ شبیر برادرز لاھور]


مزید لکھتے ہیں کہ:

                ”اوجھڑی کھانا مکروہِ تحریمی ہے اور مکروہِ تحریمی کا گناہ حرام کے مثل ہے.......الخ“


[فتاویٰ فیض الرسول، جلد2، صفحہ 433,434، مطبوعہ شبیر برادرز لاھور]


ایک اور جگہ لکھا:

                          ”اوجھڑی مکروہِ تحریمی ہے“


[فتاویٰ فیض الرسول، جلد2، صفحہ 436، مطبوعہ شبیر برادرز لاھور]


مزید مرقوم ہے کہ:

                        ”اوجھڑی کا کھانا جائز نہیں“


[فتاویٰ فیض الرسول، جلد2، صفحہ 470، مطبوعہ شبیر برادرز لاھور]


فیض الرسول کی تیسری جلد میں ہے:


”اوجھڑی اور آنتیں کھانا جائز نہیں مکروہِ تحریمی ہیں“


[فتاویٰ فیض الرسول، جلد3، صفحہ 227، مطبوعہ شبیر برادرز لاھور]


اسی جلد میں آگے چل کر لکھا:

                                        ”اوجھڑی مکروہ ہے“


[فتاویٰ فیض الرسول، جلد3، صفحہ 485، 486، مطبوعہ شبیر برادرز لاھور]


انوارُ الفتاویٰ میں ہے کہ:


”اوجھڑی کھانا مکروہِ تحریمی ہے“


[انوارُ الفتاوی، جلد اول، صفحہ 286، 287، فرید بُک سٹال لاھور]


مفتئ اعظم پاکستان پروفیسر مفتی منیب الرحمٰن صاحب لکھتے ہیں:

                                  ”اوجھڑی مکروہ ہے“

[تفہیم المسائل جلد اول، صفحہ 395، ضیاء القرآن پبلی کیشنزلاھور]


میرے پیرو مرشد سیدی حضرت العلّام مولانا الیاس قادری فرماتے ہیں کہ:


”اوجھڑی کے اندر غلاظت بھری ہوتی ہے اسکا کھانا مکروہِ تحریمی ہے“

[ابلق گھوڑے سوار، صفحہ 41، 38، مطبوعہ مکتبۃالمدینہ کراچی شریف]


#آل_دیوبند_کےگھرکی_بھاری_گواہی


دیوبندیوں کا حکیم الامت مولوی اشرف علی تھانوی اوجھڑی کے بارے میں کہتا ہے کہ:


”میں اس(اوجھڑی) کے بارہ میں مستفتی کو لکھ دیا کرتا ہوں کہ میری راٸے عدمِ جواز کی ہے(یعنی میں اوجھڑی کو ناجاٸز جانتا ہوں) ۔“


[ملفوظاتِ حکیم الامت ، جلد1، صفحہ211، ناشر ادارہ تالیفاتِ اشرفیہ چوک فوارہ ملتان]


معلوم ہوا کہ اوجھڑی کھانا  ناجائز و گناہ اور مکروہِ تحریمی ہے اور دُرّ مختار میں ہے:

 "کل مکروہ ای کراھة تحریم حرام ای کاالحرام فی العقوبة باالنّار"......ہر مکروہِ تحریمی استحقاقِ جہنم کا سبب ہونے میں حرام کی مثل ہے۔

 اور اوجھڑی خبائث چیزوں میں سے ہے۔ لیکن افسوس کہ مسلمانوں ایک تعداد ہے جو مزے لے لے کر اسے کھاتی ہے۔ اللہ تعالٰی ھدایت نصیب فرمائے....آمین


واللہ تعالٰی اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم




ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only